ابتدائیہ

معاشرے میں روزمرّہ پیدا ہونے والے نت نئے مسائل کے حل کرنے کو اصلاحِ نفس اور اصلاحِ معاشرہ کہا جاتا ہے۔


بظاہر انسان میں بغض ، حسد ، کینہ ، شہوتِ نفسانیہ وغیرہ صفات رکھی گئی ہیں ۔ باری تعالیٰ نے اس دنیا میں انسان کے لیے ایسے اسباب پیدا فرما کر انسان سے اس امر کا مطالبہ فرمایا ہے کہ وہ اپنے اندر موجود صفاتِ رذیلہ کا صفایا کر کے صفاتِ حمیدہ سے مزین ہو کر اس کے محبوب بندوں کی صف میں شامل ہو جائے۔ اسی کو اصلاحِ نفس کہا جاتا ہے۔ اگر نفس کا تزکیہ نہ کیا جائے، تو وہ خصائلِ ذمیمہ و رذیلہ (بری عادتوں ) کا خوگر ہو کر انسان کو ہلاکت کی گہری کھائی تک پہنچا دیتا ہے۔


آج کل اصلاحِ نفس کا مزاج ختم ہو رہا ہے، بلکہ یوں کہا جائے کہ معدوم ہوگیا ہے تو شاید مبالغہ نہ ہوگا۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ معاشرے کا حال بد سے بدتر ہوا جا رہا ہے۔ عبادات کے صرف ایک شعبے نماز کا حال یہ ہے کہ امتِ مسلمہ میں اس کی پابندی کرنے والے بہت تھوڑے ہیں ، عبادات کے دیگر اجزاء کا حال تو ناقابلِ بیان ہے۔ اوراخلاقیات اور معاملات و معاشرت کا تو دیوالیہ نکل چکا ہے۔


اب اصلاحِ نفس و اصلاحِ معاشرہ کے لیے مختلف طرق ہیں۔ تمام طریقے نہایت مؤثر او ر مفید ہیں۔ منجملہ ان کے ایک نہایت مؤثر طریقہ وعظ و نصیحت اور خطابت بھی ہے۔ جب انسان اللہ تعالیٰ کی عطا فرمودہ قوت گویائی سے انسانوں کو خطاب کر کے اپنے احساسات کا اظہار کرتا ہے ، تواس کی سحرآفرینی بڑے بڑے ڈاکوؤں اور چوروں کو اولیاء اللہ کی صف میں لا کر کھڑا کر دیتی ہے۔ ضروریاتِ دین کے حوالے سے خطابت کے تین دائرے ہیں: (۱) دعوتِ دین (۲) اصلاحِ امت (۳) دفاعِ اسلام۔


بفضلہٖ تعالیٰ موجودہ زمانے میں تینوں دائروں کے خطباء موجود ہیں۔اگر انسان اپنی اصلاح کی نیت سے کسی صاحب دل اللہ والے کے خطبات سنتا ہے ، تو اس کے دل کی کایا پلٹ جاتی ہے ۔


موجودہ دور انٹرنیٹ اور میڈیا کے دورسے جانا جاتا ہے، بالفاظِ دیگر سہولت پسندی کا زمانہ ہے، گھر بیٹھے سارے کام ہو جاتے ہیں، اس کے فوائد کے ساتھ ساتھ نقصان زیادہ ہیں۔ اس کے وجود سے قبل لوگ دینی محافل و مجالس میں شریک ہونے کے لیے مسجدوں میں جایا کرتے تھے، لیکن جب سے انٹرنیٹ پر لائیو پروگرام شروع ہوئے تو مجالس کی شرکت سے محرومی ہونے لگی، معذورین اس سے مستثنیٰ ہیں، لیکن اچھا خاصا نوجوان بھی بغیر کسی عذر کے لائیو پروگرام سننے پر ہی اکتفا کرتا ہے۔ اسی طرح یوٹیوب کے ذریعے بیانات کے سننے کا رواج عام ہو گیا ہے، اقوامِ باطلہ نے اس زریں موقع سے فائدہ یوں اٹھایا کہ اپنے مذہب کی ترویج و تبلیغ کا کوئی موقع نہیں چھوڑا ، اور سادہ ذہن لوگوں کو نئے آلات کے ذریعے حسنِ اسلوب کے ساتھ اپنا گرویدہ بنا لیا، اس کا غلط اثر یہ بھی ہوا کہ ایسے لوگ اپنی ضروریات زندگی کے مسائل بھی مسلک و مذہب کی تمیز کیے بغیرآن لائن ہی دریافت کرنے لگے، اورانٹرنیٹ پر موجود پیشہ ور اور بکاؤ حضرات غلط سلط جواب دے دیتے ہیں، اور ان کی دکان اس طرح خوب چلتی ہے۔اوربے چارے سیدھے سادے مسلمان کی نیَّا ڈوب جاتی ہے۔یہ تو ان لوگوں کا حال ہے جو ضروریات دین کسی درجہ میں حاصل کرنا چاہتے ہیں ، ورنہ ان آلات کے غلط استعمال کی بنا پر بدنظری و بدکاری اور اس سے بڑھ کر زناکاری کے واقعات آج کل اخباروں کی زینت بن چکے ہیں۔ اللھم احفظنا .


اسی بے راہ روی سے امت بچ جائے اور صحیح العقیدہ، معتبر علماء کے بیانات سن کر سیرابی حاصل کرے ، اسی مقصد کے پیشِ نطر موجودہ ویب سائٹ پر استاذ مکرم حضرت اقدس مفتی احمد صاحب خانپوری متعنا اللہ بطول حیاتہ کے بیانات بشکل آڈیو رکھے گئے ہیں، جن میں حضرت والا دامت برکاتہم کے ملک و بیرون ملک کے مختلف بیانات پیش کیے گئے ہیں۔ اسی طرح شہر سورت میں منعقد ہونے والے ہفتہ واری اسباقِ حدیث و قرآن بھی پیش کیے گئے ہیں۔ تاکہ لوگ انٹرنیٹ اور میڈیا کا غلط فائدہ نہ اٹھاتے ہوئے معتبر اور مستند علماءکے بیانات سے فائدہ اٹھا کر اپنی حیاتِ مستعار کو راہِ راست پر گامزن کریں اور حیات جاودانی کی لازوال کامیابی سے ہمکنار ہوں ۔


شائقین سے التماس ہے کہ ان بیانات سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کرتے ہوئے دارین کے اجر و ثواب کے حق دار بنیں۔